Urdu Ghazal(उर्दू ग़ज़ल)text copy paste
You can read the best Urdu ghazals on this page for today’s famous Urdu ghazal singers. You can read the famous ghazal of Allama Iqbal on this page. Urdu boy ghazal can be written on an individual level. You can copy and paste the ghazal images and their text from here. You can set the best urdu ghazal status of the most popular man. You can set up famous urdu ghazal wallpaper on your mobile here. Famous poems in Urdu for boys and girls can be read here. Now you can read sad urdu read for girls from here. Now you can also read urdu love ghazal from here. The best Urdu ghazal of Mirza Ghalib and June Ilya can be read. This year’s popular sad girl ghazal in Urdu 2023 popular read will be found here. A best friend will listen to a read from here to make his friend sad, so he won’t be mad at you. You can sing sadly in the famous son of Papa ghazal. You can find the best female love ghazal in Urdu here. You can find a good sad girl ghazal in Urdu here. In this Urdu, you can read sad friend Shayari with your heart. You must have missed your life with your Urdu friend Kamal. Most of your life goes on. The read will be a legend. In today’s world, it is a very popular read. Which will give you so much pleasure that you will not sleep. Poetry is the only word that makes you cry and also makes you smile. You can copy and send sad ghazal text in famous urdu. You can download Urdu ghazal on WhatsApp and Facebook. Allama Iqbal’s Famous Urdu Ghazal can be read from here. John Elia can copy and paste the text of Famous Urdu Ghazal.Urdu main ghazals from here you can tag your friends. You can read Urdu Mian’s new ghazal book for free. You can fill Hindi ghazal book for free and tag your friends from here. You can download ghazals in Hindi from here. English translation can be done.You people can read the book of John Elia Ghazal in Urdu for free. I can take pictures of John Elia Ghazal in Urdu for you people from here.
आज के प्रसिद्ध हिंदी ग़ज़ल गायकों के लिए आप इस पेज पर सर्वश्रेष्ठ हिंदी ग़ज़लें पढ़ सकते हैं। आप इस पेज पर अल्लामा इक़बाल की मशहूर ग़ज़ल पढ़ सकते हैं। हिंदी बालक ग़ज़ल व्यक्तिगत स्तर पर लिखी जा सकती है। आप यहां से ग़ज़ल छवियों और उनके पाठ को कॉपी और पेस्ट कर सकते हैं। आप सबसे लोकप्रिय व्यक्ति का सर्वश्रेष्ठ हिंदी ग़ज़ल स्टेटस सेट कर सकते हैं। आप यहां अपने मोबाइल पर प्रसिद्ध हिंदी ग़ज़ल वॉलपेपर सेट कर सकते हैं। लड़कों और लड़कियों के लिए हिंदी में प्रसिद्ध कविताएँ यहाँ पढ़ी जा सकती हैं। अब आप यहां से लड़कियों के लिए सैड हिंदी पढ़ सकते हैं। अब आप यहां हिंदी प्रेम ग़ज़ल भी पढ़ सकते हैं। मिर्ज़ा ग़ालिब और जून इल्या की बेहतरीन हिंदी ग़ज़ल पढ़ी जा सकती है। इस साल की लोकप्रिय सैड गर्ल ग़ज़ल इन हिंदी 2023 लोकप्रिय पढ़ने को यहां मिलेगी। एक सबसे अच्छा दोस्त अपने दोस्त को दुखी करने के लिए यहां से कुछ सुनेगा, ताकि वह आप पर क्रोधित न हो। आप पापा के मशहूर बेटे ग़ज़ल में उदास होकर गा सकते हैं। आप यहां हिंदी में सर्वश्रेष्ठ महिला प्रेम ग़ज़ल पा सकते हैं। आप यहां उर्दू में एक अच्छी उदास लड़की ग़ज़ल पा सकते हैं। इस हिंदी में आप दिल से उदास दोस्त शायरी पढ़ सकते हैं। आपको अपने हिंदी मित्र कमल के साथ जीवन याद आया होगा। आपका अधिकांश जीवन चलता रहता है। पढना एक किंवदंती होगी. आज की दुनिया में यह बहुत लोकप्रिय पाठ है। जो आपको इतना आनंद देगा कि आपको नींद नहीं आएगी. कविता ही एक ऐसा शब्द है जो आपको रुलाती भी है और मुस्कुराती भी है। आप प्रसिद्ध उर्दू में दुखद ग़ज़ल पाठ की प्रतिलिपि बनाकर भेज सकते हैं। आप व्हाट्सएप और फेसबुक पर हिंदी ग़ज़ल डाउनलोड कर सकते हैं। अल्लामा इक़बाल की प्रसिद्ध हिंदी ग़ज़ल यहाँ से पढ़ी जा सकती है। जॉन एलिया यहां से प्रसिद्ध हिंदी ग़ज़ल.हिंदी मुख्य ग़ज़लों के टेक्स्ट को कॉपी और पेस्ट कर सकते हैं, आप अपने दोस्तों को टैग कर सकते हैं। आप हिंदी मियां की नई ग़ज़ल किताब मुफ़्त में पढ़ सकते हैं। आप यहां से हिंदी ग़ज़ल की किताब मुफ़्त में भर सकते हैं और अपने दोस्तों को टैग कर सकते हैं। आप यहां से हिंदी में ग़ज़लें डाउनलोड कर सकते हैं। अंग्रेजी अनुवाद किया जा सकता है.

میں صحرا تھی مجھے اقرار کرنا چاہیئے تھا
لہو کی آنچ دینی چاہیئے تھی فیصلے کو
اسے پھر نقش بر دیوار کرنا چاہیئے تھا
اگر لفظ و بیاں ساکت کھڑے تھے دوسری سمت
ہمیں کو رنج کا اظہار کرنا چاہیئے تھا
اگر اتنی مقدم تھی ضرورت روشنی کی
تو پھر سائے سے اپنے پیار کرنا چاہیئے تھا
سمندر ہو تو اس میں ڈوب جانا بھی روا ہے
مگر دریاؤں کو تو پار کرنا چاہیئے تھا
دل خوش فہم کو صبح سفر کی روشنی میں
شب غم کے لیے تیار کرنا چاہیئے تھا
شکست زندگی کا عکس بن کر رہ گیا ہے
وہی لمحہ جسے شہکار کرنا چاہیئے تھا

سا اک دیا جو سر احتساب تھا
رستہ مرا تضاد کی تصویر ہو گیا دریا بھی
بہہ رہا تھا جہاں پر سراب تھا
وہ وقت بھی عجیب تھا حیران کر گیا واضح تھا
زندگی کی طرح اور خواب تھا
پہلے پڑاؤ سے ہی اسے لوٹنا پڑا لمبی
مسافتوں سے جسے اجتناب تھا
پھر بے نمو زمین تھی اور خشک تھے شجر
بے ابر آسماں کا چلن کامیاب تھا
اک بے قیاس بات سے منسوب ہو گیا پھیلا
ہوا حروف میں جو اضطراب تھا
اپنی نگاہ پر بھی کروں اعتبار کیا کس
مان پر کہوں وہ مرا انتخاب تھا

پہلی ہی بار دوسری بار انتظار تھا
خاموشی خزاں تھی چچن در چمن تمام
شاخ و شجر میں شور بہار انتظار تھا
دیکھا تو خلوت خس و خاشاک خواب میں
روشن کوئی چراغ شرار انتظار تھا
باہر بھی گرد امید کی اڑتی تھی دور دور
بھی چاروں سمت غبار انتظار تھا
کھلے ہوئے وہ گھاس کے تختے نہ تھے وہاں
دراصل ایک سلسلہ وار انتظار تھا
کوئی خبر تھی آمد و امکان صبح کی
اور اس کے ارد گرد حصار انتظار تھی
کس کے گمان میں تھے نئے موسموں کے رنگ
نس کا مرے سوا سروکار انتظار تھا
امڈا ہوا ہجوم تماشا تھا دائیں بائیں
تنہا تھیں آنکھیں اور ہزار انتظار تھا
چکر تھے پاؤں میں کوئی شام و سحر ظفر
اوپر سے میرے سر پر سوار انتظار تھا

پھر اس کے بعد نہ میں تھا نہ میرا سایا ت
گلی میں لوگ بھی تھے میرے اس کے دشمن لوگ
وہ سب پہ ہنستا ہوا میرے دل میں آیا تھا
اس ایک دشت میں سو شہر ہو گئے آبا
جہاں کسی نے بھی کارواں لٹایا تھا
وہ مجھ سے اپنا پتا پوچھنے کو آ نکلے
کہ جن سے میں نے خود اپنا سراغ پایا تھا
مرے وجود سے گلزار ہو کے نکلی ہے
وہ آگ جس نے ترا پیرہن جلایا تھا
مجھی کو طعنہ غارت گری نہ دے پیارے
یہ نقش میں نے ترے ہاتھ سے مٹایا تھا
ای نے روپ بدل کر جگا دیا آخر
جو زہر مجھ پر بھی نیند بن کے چھایا تھا
ظفر کی خاک میں ہے کس کی حسرت تعمیر
خیال و خواب میں کس نے یہ گھر بنایا تھ

وہ خد و خال بھی اپنے مگر بدلتا رہا
میں پتھروں پہ گری اور خود سنبھل بھی گئی
وہ خامشی سے مرے ساتھ ساتھ چلتا رہا
اجالا ہوتے ہی کیسے اسے بجھاؤں گی
اگر چراغ مرا تا به صبح جلتا رہا
میں اس کے معنی و مقصد کے سنگ چنتی رہی
وہ ایک حرف جو احساس کو کچلتا رہا
ز میں خلوص کی مٹی سے بے نیاز رہی
رفاقتوں کا شجر واہموں پہ پلتا رہا یاسمین حمید

شہر کو ہر ذائقے سے آشنا کر جاؤں گا
تو بھی ڈھونڈے گا مجھے شوق سزا میں ایک دن
میں بھی کوئی خوبصورت سی خطا کر جاؤں گا
مجھ سے اچھائی بھی نہ کر میری مرضی کے خلاف
ورنہ میں بھی ہاتھ کوئی دوسرا کر جاؤں گا
مجھ میں ہیں گہری اداسی کے جراثیم اس قدر
میں تجھے بھی اس مرض میں مبتلا کر جاؤں گا
شور ہے اس گھر کے آنگن میں ظفر کچھ روز اور
گنبد دل کو کسی دن بے صدا کر جاؤں گا

وہ خود ہی ایک دن اس دائرے سے گزرے گا
بھری رہے ابھی آنکھوں میں اس کے نام کی نیند
وہ خواب ہے تو یونہی دیکھنے سے گزرے گا
جو اپنے آپ گزرتا ہے کوچہ دل سے
مجھے گماں تھا مرے مشورے سے گزرے گا
قریب آنے کی تمہید ایک یہ بھی رہی
وہ پہلے پہلے ذرا فاصلے سے گزرے گا
قصور وار نہیں پھر بھی چھپتا پھرتا ہوں
وہ میرا چور ہے اور سامنے سے گزرے گا
ی ہو شاید اس میں سلامتی دل کی
یه رفته رفتہ اگر ٹوٹنے سے گزرے گا
ہماری سادہ دلی تھی جو ہم سمجھتے رہے
کہ عکس ہے تو اس آئینے سے گزرے گا
سمجھ ہمیں بھی ہے اتنی کہ اس کا عہد تم
گزارنا ہے تو اب حوصلے سے گزرے گا
گلی گلی مرے ذرے بکھر گئے تھے ظفر
خبر نہ تھی کہ وہ کس راستے سے گزرے گا

جہاں تم خود رو پھول بن کر کھل اٹھی تھیں
تمہارا منور وجود
میری تاریک روح میں سرما کی دھوپ بنا
تمہاری آنکھوں کی نمی سے کئی بہاروں نے خمار پیا
جوتوں سے گری مٹی سے بنے میرے ہاتھ
تمہاری تراشیدہ گولائیوں سے مل کر
جنت کی تھیل بن گئے
تمہارے سینے سے پھوٹتی آبشار کی موسیقی نے
میری زخمی سماعت کو سریلا گیت بنا دیا
میرے بنجر تخیل میں جہاں جہاں تمہارے قدم لگے
وہاں میں نئی دنیا بن کر تخلیق ہوا
تمہاری آنکھوں کی نمی سے کئی بہاروں نے خمار پیا
جوتوں سے گری مٹی سے بنے میرے ہاتھ
تمہاری تراشیدہ گولائیوں سے مل کر
جنت کی تھیل بن گئے
تمہارے سینے سے پھوٹتی آبشار کی موسیقی نے
میری زخمی سماعت کو سریلا گیت بنا دیا
میرے بنجر تخیل میں جہاں جہاں تمہارے قدم لگے
وہاں میں نئی دنیا بن کر تخلیق ہوا

کہ پھول خریدے جائیں
کسی ہوٹل میں کمرہ لیا جائے
یا پرندے آزاد کیے جائیں
اظہار محبت کے لیے تم اپنے بوسے
کاغذ میں لپیٹ کر بھیج سکتی ہو
جس طرح میں نے اپنے جذبے
تمہیں پوسٹ کر دیے ہیں

جہاں تم خود رو پھول بن کر کھل اٹھی تھیں
تمہارا منور وجود
میری تاریک روح میں سرما کی دھوپ بنا
تمہاری آنکھوں کی نمی سے کئی بہاروں نے خمار پیا
جوتوں سے گری مٹی سے بنے میرے ہاتھ
تمہاری تراشیدہ گولائیوں سے مل کر
جنت کی تھیل بن گئے
تمہارے سینے سے پھوٹتی آبشار کی موسیقی نے
میری زخمی سماعت کو سریلا گیت بنا دیا
میرے بنجر تخیل میں جہاں جہاں تمہارے قدم لگے
وہاں میں نئی دنیا بن کر تخلیق ہوا
اب تم جا چکی ہو
میرے آنسوؤں کی ندی
ایک ٹہنی کو بھی شجر نہیں کر سکی
میرے ارادوں کی شبنم
ایک کونپل کو بھی بھول نہیں کر سکی
سمجھوتے کا بھیٹریا
میرے ذرے ذرے سے تمہیں نوچ رہا ہے
اور اداسی ڈوبتے سورج کی آخری کرن بن کر
میرے کندھوں پر اند تیرے کی چادر ڈال رہی ہے
explore more About_Urdu funny poetry